مہر ھدٰی ہے چہرہ گلگوں حضورؐ کا

مہر ھدٰی ہے چہرہ گلگوں حضورؐ کا

اک سرونور ہے قدِموزوں حضورؐکا


جس کے لیے شفاعتِ اُمت کا تاج ہے

لاریب ہے وہ فرقِ ہمایوں حضورؐ کا


ذکر آپ کا بلند کیا کردگار نے

چرچا ہے کائنات میں افزوں حضورؐ کا


شدائے حُسن، خُلق ہیں اپنے بھی غیر بھی

عالم تمام طالب و مفتوں حضورؐ کا


جانے خدا ہی منزلِ معراج آپ کی

پہلا ہی سنگِ میل ہے گردوں حضورؐ کا


تائبؔ ہے مال و جاہ پہ اہلِ جہاں کو ناز

مجھ کو یہ فخر مدح سرا ہوں حضورؐ کا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

رحمت نہ کس طرح ہو ُگنہ گار کی طرف

حُسنِ بہاراں جانِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم

اِک وصفِ اُلوہی ہے تری ذات میں مفقود

در عطا کے کھلتے ہیں

سرخ عنوان بنے گا کئی افسانوں کا

عجب رنگ پر ہے بَہارِ مدینہ

لو ختم ہوا طیبہ کا سفر

فلک کے چاند سورج ہوں کہ تارے یا رسول اللہ

جہاں ہے منور مدینے کے صدقے

ان کی تعریف و ثناء ان پہ درود اور سلام