عجب رنگ پر ہے بَہارِ مدینہ

عجب رنگ پر ہے بَہارِ مدینہ

کہ سَب جنتیں ہیں نثارِ مدینہ


مبارک رہے عندلیبو ، تمہیں گُل

ہمیں گل سے بہتر ہیں خارِ مدینہ


مری خاک یارب نہ برباد جائے

پسِ مرگ کر دے غبارِ مدینہ


ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی

شب و روز خاکِ مزارِ مدینہ


جِدھر دیکھئے باغِ جنّت کِھلا ہے

نظر میں ہیں نقش و نگارِ مدینہ


رہیں ان کے جلوے بسیں اُن کے جلوے

مِرا دل بنے یاد گارِ مدینہ


دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ یہاں کا

ہمیں اِک نہیں ریزہ خوارِ مدینہ


بنا آسماں منزلِ اِبنِ مریم ؑ

گئے لا مکاں تاجدارِ مدینہ


شرف جِن سے حاصِل ہوا انبیاء کو

وہی ہیں حسؔن اِفتخارِ مدینہ

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کوئی عاصی نئیں میں ورگا میں مناں یا رسول اللہ

جان اے جگ دی گھر آقاؐ دا

اپنی قسمت کو اَوج پر دیکھا

ناں آوے مینوں منگن دا قرینہ یا رسول اللہ

کیونکر نہ ہو مکے سے سوا شانِ مَدینہ

میری خوش بختی کے آثار نظر آتے ہیں

جن کی نعتِ نبی زندگی ہو گئی

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

مدینے شہر دے میں ہر گلی بازار توں صدقے

نہیں ہے کوئی دنیا میں ہمارا یا رسول اللہ