میرا جینا اے اللہ! اب تو ایسا جینا ہو

میرا جینا اے اللہ! اب تو ایسا جینا ہو

یادِ مصطفیٰؐ سے دل نُور کا خزینہ ہو


حشر کی دعائوں میں بس مِری دعا ہے یہ

قبر سے جو اُٹھوں تو سامنے مدینہ ہو


اِس کے بادبانوں پر اُنؐ کا نام لکھا ہے

تند و تیز طوفاں میں کیوں مِرا سفینہ ہو؟


خلد کے گلابوں کی اِک یہی تو خواہش ہے

بس ہماری خوشبو میں آپؐ کا پسینہ ہو


پھر مِرے نصیبوں میں آپؐ کا بلاوا ہو

پھر وہی سلامی ہو پھر وہی مہینہ ہو


آرزو ہے اے فیضیؔ نعت کے اجالوں سے

زندگی ہماری بھی روشنی کا زینہ ہو

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

آقا ! ضعیف و بے بس و لاچار کے لئے

سلطانِ زمن احمدِ مختار کے باعث

طیبہ کے تاجدار نے دی زندگی نئی

ہے تیرا شان نبیاں تھیں اچیرا یا رسول اللہ

مقام سب توں اچیرا مدینے والے دا

در پہ حاضر ہوا ہے کوئی بے نوا اےحبیبِؐ خدا

مٹتے ہیں جہاں بھر کے آلام مدینے میں

رب آپ بنایا اے دلدار بڑا سوہنا

شہر مکہ بھی شہر کیسا تھا

وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نَقْص جہاں نہیں