آقا ! ضعیف و بے بس و لاچار کے لئے
خاکِ مزار بھیجیے بیمار کے لیے
کرلیں قبول مرکزِ انوار کے لئے
مدحت کے پھول لایا ہوں دربار کے لئے
نعتِ رسولِ پاک کے اشعار کے لئے
پاکیزگی ضروری ہے افکار کے لئے
اشکوں سے کر رہی ہے وضو چشمِ بے قرار
پھر روضۂ رسول کے دیدار کے لئے
ہونٹوں کی کیا مجال کریں دست بوسیاں
یہ تو بنے ہیں آپ کی پیزار کے لئے
آنکھوں میں میری تابِ نظارہ نہیں مگر
پھر بھی بضد ہیں شاہ کے دیدار کے لئے
پھر کیوں نہ اُن کی شان میں نعتیں سنائے گی
کس کے لیے زبان ہے ؟ سرکار کے لئے
اعدائے مصطفےٰ کے لیے نار کا عذاب
جنت غلامِ احمدِ مختار کے لئے
جائیں گے لے کے سکۂ عشقِ رسولِ پاک
آئے گا کام حشر کے بازار کے لئے
تشریف لائیے سرِ محشر شہِ اُمم
پیاسے کھڑے ہیں شربتِ دیدار کے لئے
لیکن یہ شرط ہے کہ وہ طیبہ کا ہو شفیقؔ
سب کچھ نثار کر دوں میں اس خار کے لئے
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- متاعِ نعت