مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں

مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں

تو پھر حیات سے بڑھ کر کوئی عذاب نہیں


اُمڈ رہی ہیں اگر آندھیاں ‘ تو کیا غم ہے

کہ میرا خیمہء ایمان بے طناب نہیں


ترا گدا ہوں ‘ اور اِس اَنجمن میں بیٹھا ہوں

جس اَنجمن میں سَلا طیں بھی باریاب نہیں


ترے کمالِ مساوات کی قسم ہے مجھے

کہ تیرے دیں سے بڑا کوئی انقلاب نہیں


صدی صدی کی تورایخِ آدَمِیَّت میں

تری مثال نہیں ہے ‘ ترا جواب نہیں


ندیمؔ پر ترے احساں ہیں اِس قدر ‘ جن کا

کوئی شمار نہیں ہے ‘ کوئی حساب نہیں

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

وہ رفعت خیال ، وہ حسنِ بیاں نہیں

یاد میں ان کی جو گزرے زندگانی اور ہے

حضورؐ آپؐ نے ذروں کو ماہتاب کیا

کتاب معتبر سب سے بڑا ہے معجزہ تیرا

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

شمع دیں کی کیسے ہو سکتی ہے مدھم روشنی

اے مظہر لایزال آقا

صحنِ گلشن میں گھٹا نور کی چھائی ہوئی ہے

لوحِ محفوظ پہ قرآن کی آیت چمکی

کامل ہو نہ کیوں دانش و عرفان محمد