میری محبتوں کا مُجھے بھی صلہ دیا

میری محبتوں کا مُجھے بھی صلہ دیا

ایسا ہوا کہ آپ نے جلوہ دِکھا دیا


بے جان کنکروں کو بھی آقا کریم نے

ہاتھوں میں ابی جہل کے کلمہ پڑھا دیا


مُجھ سے گُناہ گار کو ، بخشش کے واسطے

میرے خُدا نے میرے نبی کا پتہ دیا


اُمّت کو بخش دوں گا سرِ حشر اے حبیب

اللہ نے حضور کو مُژدہ سُنا دیا


اُس کو زمیں زمان میں دے گا پناہ کون

جس کو مرے کریم نے در سے اُٹھا دیا


جن عاصیوں کا نارِ جہنم نصیب تھا

اُن کو بچا کے خُلد کا رستہ دِکھا دیا


جن کی رَوِش تھی مارنا، مرنا فقط جلیل

اُن کو مرے حضور نے جینا سِکھا دیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

انگلی کا اشارہ ملتے ہی یک لخت قمر دو لخت ہوا

تاج لولاک لما کا ترے سر پر رکھّا

ہو جائے اگر مُجھ پہ عِنایت مرے آقا

گردشِ دوراں کا درماں جشنِ میلاد النبیؐ

واہ دربار ہے ذی شان رسولِ عربیؐ

ترےؐ غلام کا انعام ہے عذاب نہیں

کہیں بستی کہیں صحرا نہیں ہے

میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے

آئے مرے حضورؐ تو منظر بدل گئے

محمد مصطفے آئے بہار آئی بہاراں تے