مل گیا ان کا در اور کیا چایئے

مل گیا ان کا در اور کیا چایئے

اب دعا میں اثر اور کیا چاہئے


سبز گنبد کے سائے میں بیٹھا رہوں

مجھ کو پھر عمر بھر اور کیا چاہئے


اب کسی کو یہاں فکرِ منزل نہیں

آپ ہیں راہبر اور کیا چاہئے


نعمتیں دینے والے سے مانگوں انہیں

مجھ سے پوچھے اگر اور کیا چاہئے


سامنے آستانے کی ہیں جالیاں

اے مری چشمِ تر اور کیا چاہئے


پھر یقینا سہیل ان کا ہوگا کرم

ہے انہیں بھی خبر اور کیا چاہئے

شاعر کا نام :- سہیل غازی پوری

دیگر کلام

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

بکھرا ہوا پڑا ہوں ٗ دل سے در نبیؐ تک

عام مومن نہیں جب ولی کی طرح

درد و آلام کے مارے ہوئے کیا دیتے ہیں

کس قدر تھا احترامِ باریابی دیکھیے

اُن کی طرف بڑھیں گے نہ لُطفِ خد اکے ہاتھ

معراج کی رات

ہمارے چراغ اور تمہارے چراغ

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

مسلماں اُن کے گھر سے جو وفا کرتا نظر آیا