محبتِ رسول میرے من کی میت ہو گئی

محبتِ رسول میرے من کی میت ہو گئی

مقیم قلب و جاں میں مصطفیٰ کی پیت ہو گئی


حصار میں لیا ہوا تھا معصیت نے روح کو

کریم نے کرم کیا ہماری جیت ہو گئی


ڈرا رہا تھا میرا ضعف مجھ کو پل صراط سے

مؤدتِ حبیبِ کبریا مقیت ہو گئی


معاف ہوں گی عاصیوں کی سب خطائیں حشر میں

خدا و مصطفیٰ کے بیچ بات چیت ہو گئی


دھڑک دھڑک کی بے سری صدا حضور کے سبب

درود اور سلام کا حسین گیت ہو گئی


گناہ گار جل رہے تھے معصیت کی دھوپ میں

کہ سائباں شفیعِ مذنبیں کی بھیت ہو گئی


صفیں بنا کے صبح و شام بارگاہِ ناز میں

درود بھیجنا ملائکہ کی ریت ہو گئی


ہوا دیارِ مصطفیٰ کی چاندنی سے سامنا

اماوسوں کے کارزار سے پچھیت ہو گئی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

نشاں ملتا نہ چشمِ ہوش کو اُس ذاتِ بے حد کا

حاصل زندگی ہے وہ لمحہ

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

گرفتار بلا دنیا میں دنیا دار رہتے ہیں

کرم یہ بھی ہے مجھے پہ میرے خدا کا

خدا نوازے گا تم کو بس ایک کام کرو

اے قاسمِ عطائے احد ! کیجیے مدد !

ہوا جب گرم بازار محمد