مجھے دَر پہ اپنے بُلا طَیبہ وا لے

مجھے دَر پہ اپنے بُلا طَیبہ وا لے

مرے عیب تو بھُول جا طَیبہ والے


فرشتے جہاں سر جھکاتے ہیں آکر

مجھے بھی وہ گلیاں دکھا طَیبہ والے


خدا کی اطاعت ہے تیری اطاعت

ترا حُکمِ حُکمِ خدا طیبہ والے


مجھے بے نیازِ جزا جو بنا دے

کوئی جام ایسا پِلا طَیبہ والے


فرشتے مجھے ڈھونڈنے کو ہیں آئے

چھُپا طَیبہ والے ‘ چھُپا طَیبہ والے


تائبؔ سیاہ کار کی یہ دُعا ہے

کہ طیبہ میں آئے قضا طَیبہ والے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

لہو میں زِندگی کی لہر سی محسوس ہوتی ہے

یارب! ہمیں دکھا دے بطحا

حیات اسوۂ سرکار میں اگر ڈھل جائے

سینے میں گر ہمارے قرآن ہے تو سب کچھ

تمہیں چاہا ہے سڑسٹھ سال ابھی تو

عیدِ ولادِ مصطفےٰ سارے منانے آئے ہیں

ہُوا جلوہ گر آفتابِ رسالت زمیں جگمگائی فلک جگمگایا

شاہ دیں شہ انام

ایک سے ایک نئی بات مدینے دیکھی

حشر میں مجھ کو بس اتنا آسرا درکار ہے