نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے

نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے

جسے چاہیں اُس کو نواز دیں یہ درِحبیبﷺ کی بات ہے


جسے چاہا دَر پہ بُلالیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا

یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے ، یہ بڑے نصیب کی بات ہے


وہ خدا نہیں ، بخدا نہیں، مگر وہ خدا سے جُدا نہیں

وہ ہیں کیا مگر وہ کیا نہیں یہ محب حبیبﷺ کی بات ہے


وہ مَچل کے راہ میں رہ گئی ، یہ تڑپ کے دَ ر سے لپٹ گئی

وہ کِسی امیر کی آہ تھی، یہ کِسی غریب کی بات ہے


تُجھے اے منوّرِ بے نوا درِ شاہ سے چاہئیے اور کیا

جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب کی بات ہے.

شاعر کا نام :- منور بدایونی

دیگر کلام

کی دساں شان محمد دی پُرنور عارض پُرنور قدم

آخری نعت

ممکن نہ ہو جب پیکرِ انوار کی تصویر

دَ سے صورت راہ بے صورت دا

یامحمد مصطفیٰ محبوبِ رب العالمیں

میری زندگی کا مقصد جاہ و حشم نہیں ہے

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

یا رب دیویں یار دا صدقہ

نعرۂ صلِ علیٰ کے جشنِ سرور کے چراغ