نہ سُر کی مجھ کو خبر ہے نہ جانتا ہوں میں لَے

نہ سُر کی مجھ کو خبر ہے نہ جانتا ہوں میں لَے

مگر بسی مری سانسوں میں مدحتوں کی ہے نَے


میں نام آپؐ کا لوں جب تو پیاس میری بجھے

عجیب فیض کی حامل ہے حبِّ شاہؐ کی مے


محیطِ روضۂ اطہر میں محو ہو کے کھلا

ارم ہے اس کے مقابل نہ خلد ہے کوئی شے


بتا رہی ہے ہمیں آج بھی حدیثِ کِسا

کہ پنجتن کے مقابل ہیں دو نہ چار نہ چھے


نبوّتوں کا شرف خاص ہے یہی طاہرؔ

’’نبوّتوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے‘‘

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

باغِ دو عالم دم سے تمہارے ہے گلزار رَسُوْلُ اللہ

ترے خواب کی راہ تکتی ہیں آنکھیں

تم چاہے جہاں سے بھی ہو آیات اُٹھا لو

ناداں نہ پوچھ کیا ہے مرے مصطفیٰؐ کے پاس

سَر اگر آپؐ کے نقشِ کفِ پا تک پہنچے

اپنی قسمت کو بھی اس طَور

محمد مصطفے آئے فضاواں مسکراپیاں

ابتدا انتہا سروری پرکشش

نعتیہ اشعار

بحضورِ رب جھکانا جو جبینِ سر جھکانا