نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

نعت کے پہلو سے اک نعت نکل آئی ہے

یعنی اک نعت نئی ساتھ نکل آئی ہے


ظلمتِ جہل سے نکلا ہے ہدایت کا سراج

یوں نئی صورتِ حالات نکل آئی ہے


آسماں دکھ جو دکھانے ہیں دکھا ، دیکھ مگر

ان کے الطاف کی بارات نکل آئی ہے


تپتے صحرائے عرب تیرے فنا زاروں میں

میرے آقاؐ کی کرم ذات نکل آئی ہے


’’کن‘‘ کے فرمان سے محبوبِ خدا کی صورت

غایتِ ارض و سماوات نکل آئی ہے


لہجۂ ناطقِ قرآن کے صدقے طاہرؔ

صورتِ سورت و آیات نکل آئی ہے

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

مصطفٰی خیرُالْوَرٰے ہو

میں خود یہاں ہوں دِل ہے اُسی انجمن کے ساتھ

انوار برستے رہتے ہیں اُس پاک نگر کی راہوں میں

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

دیتی نہیں ہیں جلوتیں

بشر بھی ہے بشریت کا افتخار بھی ہے

نبی کے نام کا طغرا لگا ہے جس دن سے

آنکھوں کو اگر گنبدِ خضرا نہ ملے گا

صدفِ نُورِ الہٰی کا گُہر کیا ہوگا

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو