آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو
بخشش کا عاصیوں پہ در وا تمہی تو ہو
جس نے خدا کے پیکر حسن و جمال کو
اپنی کُھلی نگاہ سے دیکھا تمہی تو ہو
جس نے خدا سے نعمتِ فردوس کے عوض
ہر اُمّتی کی جاں کو خریدا تمہی تو ہو
اُمّی لقب ہو ، صاحبِ اُمّ الکتاب ہو
ہے یہ کتاب جس کا قصیدہ تمہی تو ہو
اوجِ کمالِ فن ہو کہ آرائشِ سخن
اس کج کلاہِ علم کا طرّہ ، تمہی تو ہو
اقصیٰ کی سر زمین فلسطینیوں کا خون
ہے جس کے انتظار میں آقا ، تمہی تو ہو
لب غیر کے لیے نہ کُھلے جس کے آج تک
مدح سرا ادیبؔ ہے جس کا تمہی تو ہو
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب