آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

بخشش کا عاصیوں پہ در وا تمہی تو ہو


جس نے خدا کے پیکر حسن و جمال کو

اپنی کُھلی نگاہ سے دیکھا تمہی تو ہو


جس نے خدا سے نعمتِ فردوس کے عوض

ہر اُمّتی کی جاں کو خریدا تمہی تو ہو


اُمّی لقب ہو ، صاحبِ اُمّ الکتاب ہو

ہے یہ کتاب جس کا قصیدہ تمہی تو ہو


اوجِ کمالِ فن ہو کہ آرائشِ سخن

اس کج کلاہِ علم کا طرّہ ، تمہی تو ہو


اقصیٰ کی سر زمین فلسطینیوں کا خون

ہے جس کے انتظار میں آقا ، تمہی تو ہو


لب غیر کے لیے نہ کُھلے جس کے آج تک

مدح سرا ادیبؔ ہے جس کا تمہی تو ہو

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

صف بستہ تھے عرب

میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

میں اپنے آپ کو جب ڈھونڈتا ہوا نکلا

تیرے سخیا وسدے بوہے توں خالی ٹر جاواں تے گل کجھ نئیں

میلادِ محمد جو منانے میں لگے ہیں

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

انوار دا مینہ وسدا پیا چار چوفیرے تے

امّت کا ربط سیّدِ خیر الوریٰ سے ہے

لوحِ محفوظ پہ قرآن کی آیت چمکی

جابرؓ کہ تھے حضورﷺ کے اِک عبدِ با وفا