نگاہِ لُطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں

نگاہِ لُطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں

لئے ہوئے تو دِلِ بیقرار ہم بھی ہیں


ہمارے دستِ تمنّا کی لاج بھی رکھنا

ترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں


کھِلا دو غنچہء دل صَدقہ باددامن کا

اُمیدوارِ نسیمِ بہَار ہم بھی ہیں


تمہاری ایک نگاہِ کرم میں سب کچھ ہے

پڑے ہوئے تو سرِ رَہ گذار ہم بھی ہیں


جو سَر پہ رکھنے کو مل جائے نعلِ پاک حضور

تو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں


یہ کس شہنشہِ والا کا صدقہ بٹتا ہے

کہ خسروؤں میں پڑی ہے پکار ہم بھی ہیں


حسنؔ ہے جن کی سخاوت کی دھو م عالم میں

اِنھیں کے تم بھی ہو ‘ اِک ریزہ خوار ہم بھی ہیں

شاعر کا نام :- مولانا حسن رضا

دیگر کلام

ہمارا دن ہے منور تو رات روشن ہے

اچیاں نے شاناں او یار نبی مختار دیاں

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

صاحب علم و حکمت پہ لاکھوں سلام

محمد مصطفیٰ نے کس قدر اعجاز فرمایا

میرے دل میں ترے قدموں کے نشان ملتے ہیں

اے سکونِ قلب مضطر اے قرارِ زندگی

اَکھ روندی اے جد آوا دے دربار دے چیتے آوندے نے

آنکھوں کا تارا نامِ محمد

حضوری کا بنے کوئی بہانہ یا رسول اللہ