قلم بہرِ مدحت اٹھانے لگے ہیں
مدینے سے الفاظ آنے لگے ہیں
کسی کو یہ بس چاند سورج لگے ہیں
ہمیں تو نبی کے دیوانے لگے ہیں
مدینے پہنچ کر بھلا دیں یہ باتیں
پہنچنے میں کتنے زمانے لگے ہیں
حضور آپ کا نام لب پہ سجا کر
مصائب کو ہم آزمانے لگے ہیں
یہ بس چاہتِ مصطفٰی کا اثر ہے
ہمیں دیکھو، ہم چاہے جانے لگے ہیں
فرشتو رکو اتنی جلدی بھی کیا ہے
وہ میرے نبی ہیں نا، آنے لگے ہیں
ترے آستانے کے دیوار و در بھی
ہمیں یاد بن کر ستانے لگے ہیں
اسیرانِ حسنِ مدینہ کو رضوان
آوازیں دے کر بلانے لگے ہیں
بھلا اس سے بڑھ کر کریمی بھی ہو گی
تبسم سے بھی طیبہ جانے لگے ہیں
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ