یوں ترا اسم گرامی میرے لب پر آگیا

یوں ترا اسم گرامی میرے لب پر آگیا

جیسے دریا تشنگی کے پاس چل کر آگیا


نرغۂ لہو و لعب میں تھے مِرے ہوش و حواس

جانے تو کس راستے سے میرے اندر آگیا


روضۂ سرکار سے آگے نہ لے جا زندگی

میری اُمیدوں کی بستی، روح کا گھرا آگیا


تیری صورت جس نے دیکھی اُس نے دنیا دیکھ لی

اُس پہ سب در کھل گئے جو تیرے در پر آگیا


جب سے ہو آیا ہوں دربار رسول پاک ﷺ سے

زندگی کرنے کا ڈھب مجھ کو مظفر آگیا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- نورِ ازل

دیگر کلام

حق اللہ کی بولی بول

تری بات بات ہے معجزہ

کس نے سمجھا قرآن کا ماخذ

جس پہ سرکار دوعالم کی نظر ہو جائے

چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے

بھولا نہیں مسجد کے وہ مینار مِرا دل

جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت ان کی

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمد

وہ جانِ قصیدہ

خردِ ارض و سما سیّد مکی مدنی ؐ