روک لیتی ہے آپ کی نسبت

روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں

یہ کرم ہے حضور کا ہم پہ، آنے والے عذاب ٹلتے ہیں


اپنی اوقات صرف اتنی ہے کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے

کل بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے ہیں


وہ ہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی

آو بازار مصطفیﷺ کو چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں،


اب کوئی کیا ہمیں گرا ئے گا ہر سہارا گلے لگائے گا

ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں، گرنے والے جہاں سنبھتے ہیں


دل کی حسرت وہ پوری فرمائیں اس طرح طیبہ مجھ کو بلوائیں

میرے مرشد یہ مجھ سے فرمائیں آو طیبہ نگر کو چلتے ہیں


ان کے دربار کے اجالوں کی ر فعتیں بے حساب ہیں خالد

یہ اجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

دیگر کلام

سارے عالم پہ مہربان حضورؐ

زندگی معتبر ہو گئی

اک نُور کا عالَم ہر ساعت ہے جلوہ نُما سبحان اللہ

کرم کریم کا اچھے سمے میں رکھتا ہے

کیا مجھ سے ادا ہوں ترے حق ہادئ بر حق

یہ سلسلہ صدق و صفا کس سے ملا ہے؟

اے کاش مہ گنبد خضری نظر آئے

مختارِ جنت ساقئِ کوثر

نورِ مجسم چندا تارے آقاؐ ہمارے

اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا