صف بستہ تھے عرب

صف بستہ تھے عرب کے جوانان تیغ بند

تھی منتظر حنا کی عروس زمین شام


اک نوجوان صورت سیماب مضطرب

آ کر ہوا امیر عسا کر سے ہم کلام


اے بو عبیدہ رخصت پیکار دے مجھے

لبریز ہو گیا مرے صبر و سکوں کا جام


بیتاب ہو رہا ہوں فراق رسولﷺ میں

اک دم کی زندگی بھی محبت میں ہے حرام


جاتا ہوں میں حضور رسالت پناہﷺ میں

لے جاوں گا خوشی سے اگر ہو کوئی پیام


یہ ذوق و شوق دیکھ کے پرنم ہوئی وہ آنکھ

جس کی نگاہ تھی صفت تیغ بے نیام


بولا امیر فوج کہ وہ نوجواں ہے تو

پیروں پہ تیرے عشق کا واجب ہے احترام


پوری کرے خدائے محمدﷺ تری مراد

کتنا بلند تیری محبت کا ہے مقام


پہنچے جو بارگاہ رسولﷺ میں میں تو

کرنا یہ عرض میری طرف سے پس از سلام


ہم پہ کرم کیا ہے خدائے غیور نے

پورے ہوئے جو وعدے کیے تھے حضورﷺ نے

شاعر کا نام :- علامہ اقبال

دیگر کلام

فیض اُن کے عام ہوگئے

آیا رب دا حبیب پیارا ، عرب دا ستارا

خواہشِ دید! کبھی حیطۂ ادراک میں آ

ہو اگر مدحِ کف پا سے منور کاغذ

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

تضمین برنعتِ سُلطانُ العارفین حضرتِ مولٰنا جامیؒؔ

بتایا آپؐ کے ہر مقتدی رسول نے ہے

رسولِؐ عالمیاں، ذاتِ لم یزل کا حبیب

کسے ہور نوں کیوں آکھاں مینوں مان ہے تیرے تے

تیرے کوچے سے جس کا گزر ہو گیا