سلام اُس نورِ اوّلیں پر

بقولِ جابر کہا یہ پیغمبر ؐ خدا نے

کہ نور میرا ہی سب سے پہلے


خدائے قدوس نے بنایا

نہ جانے کب تک وُہ نورِ اوّل رہا ہمکتا


جہانِ بالا میں

کوئی بھی شے اُس گھڑی نہیں تھی


نہ لوحِ محفوظ تھی نہ کرسی

نہ عرش تھا اور نہ بحر وبر تھے


نہ تھی بہشت بریں نہ دوزخ

نہ تھے فرشتے نہ جنّ و آدم ؑ


وُہ نورِ رحمت ظہور سے پہلے ضوفشاں تھا

سلام اُس نورِ اوّلیں پر

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا

گلاب چاند شہنشہ اِمام کیا کیا ہے

جب بھی حصار غم کا مجھے توڑنا پڑا

ہمارے دل کے آئینے میں ہے جلوہ محمّد کا

جہنوں سد دے حضور او ہو جاندا اے مدینے

یہ میری آنکھ ہوئی اشکبار تیرےؐ لیے

مجھے پہ مولا کی رحمت بڑی ہو گئی

اَلسَّلَام اے خسروِ دنیا و دِیں

در عطا کے کھلتے ہیں

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے