سراپا عکسِ حق روئے مبیں ہے

سراپا عکسِ حق روئے مبیں ہے

ترا ثانی تو کیا سَایہ نہیں ہے


ترے نقشِ کفِ پا کی بدولت

درخشاں چاند تاروں کی جبیں ہے


بجا پُر ہول ہے محشر کا منظر

وہ حامی ہیں تو پھر کچھ غم نہیں ہے


مِرے دِل میں ہیں جلوے لامکاں کے

مکینِ لا مکاں دِل میں مکیں ہے


مجھے سمجھے نہ دنیا بے سَہارا

مِرا آقا شفیعُ المذنبیں ؐ ہے


جمالِ مُصطفےٰ اللہ اکبر

سراپا شرح قرآن ِ مبیں ہے


خبر دیتی ہے یہ معِراج کی شب

فلک بھی آپ کے زیر نگیں ہے


محبت سرورِ کون و مکاںؐ سے

یقیں ، عین الیقیں حق الیقیں ہے


یہی معراج ہے سجدوں کی خالِدؔ

نبیؐ کے آستانے پر جبیں ہے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

آپ کے جیسا خوش جمال کہاں

محمد کے جلوے نظر آ رہے ہیں

محبوبِ کبریا کی ہے رحمت حروف نور

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

بسی دل میں ہمیشہ سے مدینے

خداوندِ جہاں جب خود ہے پیارا تیری صورت کا

اَج آگیا میرا پاک نبی اَج آگیا میرا پاک نبی

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا

جس سے ضیا طلب ہے ترا ماہتاب چرخ

تُو قاسمِ انوار ہے جب تُو نے نظر کی