سرکارِؐ دو عالم کی ہوئی کیسی عطا ہے

سرکارِؐ دو عالم کی ہوئی کیسی عطا ہے

کونین میں کیا اس سے بڑی کوئی عطا ہے


سر پر جو سجی ہے مرے اکرام کی پگڑی

حبِ شہِؐ کونین کی یہ ساری عطا ہے


ہر شاخِ تمنّا ہے لدی برگ و ثمر سے

امّیدِ حضوری کی ملی نوری عطا ہے


الہام کے مخزن نے مری سوچ ہے بھر دی

وجداں پہ مرے اسوۂ کامل کی عطا ہے


پرواز تخیّل کی سرِ عرش ہے جاتی

افکار پہ سرکارؐ کی جب ہوتی عطا ہے


اظہار کی قوّت بھی اسی در سے ہے پائی

’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

جو کردار و عمل سے عاشقِ خیر البشر ہوں گے

مرے غربت کدے میں جب رسول اللہ آتے تھے

جس دِل وچ عشق مُحمد دا اُس دِل وچ نور آجاندا اے

محبوبِ ذوالجلال ہے میرے

حرف کے مالک و مختار نے مسرور کیا

آخری نبّوت کے ایک ایک لمحے میں

حضور آئے کہ سرکشوں میں محبتوں کا سفیر آیا

ہر اک منظر ہے دل آویز خوشبو ہے ہواؤں میں

بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ

ارضِ طیبہ عجیب بستی ہے