سرکارِؐ دو عالم کی ہوئی کیسی عطا ہے
کونین میں کیا اس سے بڑی کوئی عطا ہے
سر پر جو سجی ہے مرے اکرام کی پگڑی
حبِ شہِؐ کونین کی یہ ساری عطا ہے
ہر شاخِ تمنّا ہے لدی برگ و ثمر سے
امّیدِ حضوری کی ملی نوری عطا ہے
الہام کے مخزن نے مری سوچ ہے بھر دی
وجداں پہ مرے اسوۂ کامل کی عطا ہے
پرواز تخیّل کی سرِ عرش ہے جاتی
افکار پہ سرکارؐ کی جب ہوتی عطا ہے
اظہار کی قوّت بھی اسی در سے ہے پائی
’’مدحت کا قرینہ بھی اسی در کی عطا ہے‘‘
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت