سرکار کی الفت سے دمکتا ہی رہے گا

سرکار کی الفت سے دمکتا ہی رہے گا

جو چہرۂ مومن ہے چمکتا ہی رہے گا


ہو جا ابھی وابستۂ دامانِ نبیؐ تو

جب وقت نکل جائے گا تکتا ہی رہے گا


تو عشقِ پیمبر کا دیا دل میں جلالے

ورنہ یوں ہی تا عمر بھٹکتا ہی رہے گا


جو ہے مرے سرکار کی عظمت کا مخالف

میلاد کی محفل سے بدکتا ہی رہے گا


ہوسکتی نہیں ختم کبھی نعت کی خوشبو

گلہائے عقیدت ہے مہکتا ہی رہے گا


سونی نہیں ہوگی کبھی سرکار کی محفل

جو بلبلِ طیبہ ہے چہکتا ہی رہے گا


دل میں ہے اگر عشقِ نبیؐ پائے گا منزل

خالی ہے اگر دل تو بھٹکتا ہی رہے گا


دل سے نہ مرے جائے گی آقاؐ کی عقیدت

یہ عشق کا شعلہ ہے دہکتا ہی رہے گا


برباد خزاں ہو کبھی ممکن نہیں احسنؔ

اسلام کا گلشن ہے مہکتا ہی رہے گا

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

آپ آئے ہوئے دوجہاں ضوفشاں

پھر بُلا کربلا، یاشہِ کربلا

میں ! کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں

لب پہ جاری نبیؐ کی ثنا چاہیے

حسن خود ہووے دل و جاں سے نثارِ عارض

محمد مُصطفیٰ نورِ خُدا نامِ خُدا تم ہو

نبی ہیں کعبہء مقصود دیں کا قبلہ بھی

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

یاد اُس دَر کی مِرے دل کو سدا خوش رکھّے

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمّدؐ