سرکار پڑی جب سے نظر آپ کے در پر

سرکار پڑی جب سے نظر آپ کے در پر

دل رہتا ہے ہر شام و سحر آپ کے در پر


گزری ہے مری عمر عبث رحمتِ عالم

باقی ہے جو ہو جائے بسرآپ کے در پر


وسواس وہاں گھرنہیں کرتے کبھی دل میں

شیطاں کا نہیں ہوتا گزر آپ کے در پر


یاقوت و زمرد بھی نہیں ان کے مقابل

ٹپکے ہیں جو آنکھوں سے گہر آپ کے در پر


جب چاہےچلی آئےاجل خوف نہیں ہے

یا سیدِ ابرار مگر آپ کے در پر


تب جاکے زمانے کو کیا کرتا ہے روشن

گھستا ہے جبیں پہلے قمر آپ کے در پر


لوگ اس کو مقدر کا سکندر کہا کرتے

رہتا جو شفیقؔ آٹھوں پہر آپ کے درپر

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

کس گل کی اب ضرورت اے خاتمِ نبوّت !

مرتبے جو بھی ترے سرور دیں جان گیا

جب سے دل کی صدا یا نبیﷺ ہو گئی

کیا پوچھتے ہو ہم سے، مدینے میں کیا مِلا

زندگی محوِ ثنائے مصطفؐےٰ ہونے لگی

جہڑے سجن اپنے سجناں دا وچہ دل دے نقش پکا لیندے

آپ آقائے دو عالم سیّدِ ابرار آپؐ

خوشیاں مناؤ رل کے آیا حبیب پیارا

میں اپنے آپ کو جب ڈھونڈتا ہوا نکلا

بھاگاں والے لوک اج کنے مسرور نے