سیرتِ نور سے ملا سب کو شعورِ زندگی

سیرتِ نور سے ملا سب کو شعورِ زندگی

نوعِ بشر نے پا لیا رختِ سرورِ زندگی


لمحے جو جی لیے گئے سنگِ درِ رسول پر

لمحے وہ چند ہی تو ہیں جانِ غرورِ زندگی


روز و شبِ عجم کٹے لطفِ حیات سے پرے

کوئے رسول میں ہوئی رویتِ حورِ زندگی


فردِ عمل ضرور ہے میری سیاہ تر مگر

نعت سے ہے سجا ہوا بابِ زبورِ زندگی


فرمان مصطفیٰ کا ہے میرا کہا ہوا نہیں

میرے نبی بنے نبی قبلِ ظہورِ زندگی


جس کو مرے کریم نے حشر میں اپنا کہہ دیا

اس کے معاف ہو گئے سارے قصورِ زندگی


دونوں جہاں میں سرخرو ہوں گے ضرور ایک دن

کر لیں اگر حضور کے تابع امورِ زندگی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

تیرے عاشق تیری رحمت بھال دے

کر اِہتمام بھی ایمَاں کی روشنی کے لیے

ماورائے حدِ ادراک رسولِؐ اکرم

ہر گھڑی وردِ صلِّ علیٰ کیجئے

محمدؐ کے دم سے ہے شانِ رسالت

طلوعِ شمس بھی واری جمالِ ماہ بھی نازاں

جس دَور پہ نازاں تھی دنیا

دلوں میں ارضِ بطحا کی جو لے کر آرزو نکلے

سوہنے دا سوہنا نگر وسدا روے

ہمیں عظمتوں کا نشاں مل گیا ہے