شہرِ نبی کی جب سے لگن اور بڑھ گئی

شہرِ نبی کی جب سے لگن اور بڑھ گئی

میرے قلم کی مشقِ سخن اور بڑھ گئی


نعتِ حضور کہتے ہوئے روحِ نعت گو

سوئے بہارِ باغِ عدن اور بڑھ گئی


جب سے عطائے نعت کا یہ سلسلہ بڑھا

امیدِ دیدِ شاہِ زمن اور بڑھ گئی


جب سے ملی ہے نسبتِ نعلینِ مصطفٰی

اُس دن سے شانِ نیل گگن اور بڑھ گئی


خوشبوئے ذکرِ سیدِ کونین پر فدا

مہکا دیا ہمارا بدن، اور بڑھ گئی


مقروضِ حسنِ گنبدِ خضرٰی ہے کائنات

اُس کے طفیل اِس کی پھبن اور بڑھ گئی


اِس راز کا امیں ہے فقط شہرِ مصطفٰی

کیوں زینتِ بہارِ چمن اور بڑھ گئی

دیگر کلام

ثانی ترا کونین کے کشور میں نہیں ہے

میں خوفِ عصیاں سے

ہم تو بے مایہ ہیں

سبھی مخلوق کنبہ ہے خدائے پاک و برتر کا

کُھل گئیں سرحدیں لامکانی تہِ آسماں آ گئی

دلاں دے ہوگئے سودے ترے دیدار دی خاطر

دیارِ طیبہ میں کچھ مسافر کرم کی لے کر ہوس گئے ہیں

راحتِ قلب و جاں رحمت بیکراں سرور مرسلان تو کہاں میں کہاں

مرا محبوب کیسا ہے کوئی قرآن سے پوچھے

میں بُوہے پلکاں دے اک پل نہ ڈھوواں یا رسول اللہ