سیاہیاں مجھ میں داغ مجھ میں

سیاہیاں مجھ میں داغ مجھ میں

جلیں اُسی کے چراغ مُجھ میں


اثاثۂ قلب و جاں وُہی ہے

مِرا تو سب کچھ مِرا نبیؐ ہے


مِرے گناہوں پہ اُس کا پردہ

وہ میرا امروز میرا فردا


ضمیر پر حاشیے اُسی کے

شعور بھی اُس کا وضع کردہ


وہ میرا ایماں مِرا تیقّن

وہ میرا پیمانۂ تمدّن


وہ میرا معیارِ زندگی ہے

مِرا تو سب کچھ مِرا نبیؐ ہے


وہ میری منزل بھی ہمسفر بھی

وہ سامنے بھی پسِ نظر بھی


وہی مجھے دُور سے پکارے

اُسی کی پرچھائیں رُوح پر بھی


وُہ رنگ میرا وُہ میری خُوشبُو

میں اُس کی مُٹھی کا ایک جُگنو


وُہ میرے اندر کی روشنی ہے

مِرا تو سب کچھ مِرا نبیؐ ہے


نہ مجھ سے بارِ عمل اٹھے گا

نہ عضو ہی کوئی ساتھ دے گا


اگر کہے گا تو روزِ محشر

خُدا سے میرا نبیؐ کہے گا


سیاہیاں داغ صاف کر دے

اسے بھی مولا معاف کر دے


یہ میرا عاشق ہے وارثی ہے

مِرا تو سب کچھ مِرا نبیؐ ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

کملی والے جے ہو یا نہ تیرا کرم

مانگ لو جو کچھ تمہیں درکار ہے

ان کی یادوں کے انوار سے جو دل کے آنگن سجاتے رہیں گے

اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں

فلک سے ہے ارفع زمینِ مدینہ

خود اپنا قصیدہ ہے نامِ محمد

اوس در دے سوالی وی دیکھے تے بڑے ویکھے

نبی کا پیار سمندر

بیشک میرے مولا کا کرم حد سے سوا ہے

استقامت کا معیار شبیر ہیں