ان کی یادوں کے انوار سے جو دل کے آنگن سجاتے رہیں گے

ان کی یادوں کے انوار سے جو دل کے آنگن سجاتے رہیں گے

مصطفے ان کے خوابوں میں آکر اپنے جلوے دکھاتے رہیں گے


نام ان کا لبوں پر سجا کر ہم مقدر جگاتے رہیں گے

ساتھ جب تک دیا زندگی نے ان کی نعتیں سناتے رہیں گے


لاکھ بدلے ہوں تیور فضا کے، بگڑے بگڑے ہوں رخ بھی ہوا کے

جو جلائے دیے مصطفے نے وہ دیے جگمگاتے رہیں گے


ان کی رحمت پہ کامل یقیں ہے نا امیدی سے رشتہ نہیں ہے

وہ کرم سے گدائے کرم کو اپنے در پہ بلاتے رہیں گے


ہر گھڑی تھی حسیں سے حسین ترلمحہ لمحہ تھا بہتر سے بہتر

دن جو گزرے در مصطفے پر عمر بھر یاد آتے رہیں گے


لاکھ طوفاں ڈبونے کو آئیں، زور اپنا ہوائیں دکھائیں

ان کی نسبت سے خود ہی کنارے پیشوائی کو آتے رہیں گے


منہ نہ دیکھیں گے رسوائیوں کا ہر قدم پہ رہیں گے سلامت

ان کی رحمت نے اب تک بچایا وہ ہمیشہ بچاتے رہیں گے


ہم غریبوں کے گھر کا مقدر وہ کبھی تو جگائیں گے آکر

اس توقع پر ہم اے نیازی دیدہ و دل بچھاتے رہیں گے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

سرور دو عالم کی شان ہے کریمانہ

شاہوں کے سامنے نہ سکندر کے سامنے

معراجِ نبیؐ آج ہے افلاک سجے ہیں

ظہورِ سرورِ کون و مکاں ، ظہورِ حیات

حسن و خوشبو جو مدینے کے چمن زار میں ہے

نبی دے عاشق کتے وی ہوون نبی دے کولوں جدا نہیں ہندے

عالم نثار جن پر تشریف لا رہے ہیں

میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی

عطا فضل جود و رحیمی کے بادل

پَردہ با پَردہ نگاہوں سے اُٹھا آج کی رات