تدبیر ہی الگ ہے، تعبیر ہی الگ ہے

تدبیر ہی الگ ہے، تعبیر ہی الگ ہے

ان کے کرم سے اپنی تقدیر ہی الگ ہے


خورشید کی ضیا بھی کیا خوب ہے، بجا ہے

پر نورِ مصطفی کی تنویر ہی الگ ہے


عشاقِ مصطفی ہیں سب قابلِ ستائش

مداحِ مصطفی کی توقیر ہی الگ ہے


دیکھی ہے جب بھی میں نے ٹھنڈی ہوئیں ہیں آنکھیں

آقا کے نقشِ پا کی تصویر ہی الگ ہے


مجھ کو ہر اک قدم پر یہ سرخرو کرے گا

نامِ نبی کی آصف تاثیر ہی الگ ہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

نگارشوں کو شرف خاصۂ رسولؐ سے ہے

عشقِ شہِۂ بطحا جو بڑھا اور زیادہ

کیا ہے نامِ مصطفیؐ زباں سے لف

تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

فصیل پر ہیں ہوا کی روشن چراغ جس کے

محمد رسول ہُدیٰ الله الله

دوستو! ہو سبیل جینے کی

میں سَراپا ہوں غم، تاجدارِحرم

دُنیا اُس کی ہے متوالی

پھر مدینہ کا سفر یاد آیا