تیری عظمت کا ہر اک دور میں چرچا دیکھا

تیری عظمت کا ہر اک دور میں چرچا دیکھا

حسن کونین ترے آگے ہے پھیکا دیکھا


انبیاء اولیا محتاج و غنی شاه و گدا

سب کو دربار محمد کا ہی منگتا دیکھا


جس کے دیدار کو پہنچے تھے سر طور کلیم

ہم نے محبوب کے جلوؤں میں وہ جلوہ دیکھا


کس کے آنے سے معطر ہے فضائے عالم

رقص میں آج ہر اک جھونکا ہوا کا دیکھا


رک گئے خود ہی ادھر آ کے خزاؤں کے قدم

باغ دل پر جو تیری یاد کا سایا دیکھا


یوں تو عالم میں حسینوں سے حسین دیکھے ہیں

اک مگر چشم دو عالم نے نہ تجھ سا دیکھا


عالم خواب میں جس وقت تصور نے میرے

آنکھ کھولی تو مدینے کا نظارا دیکھا


کیف و مستی میں نیازی ہے یہ محفل ساری

ذکر محبوب کا کیا رنگ نرالا دیکھا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی

نئیں کوئی اوقات اوگنہار دی

پل دے پئے نے دو جہاں صدقے حضور دے

کسی سکندر سے کم نہیں ہیں کہ ہم گدا ہیں در نبی کے

کبھی لبوں پہ مہکتا ہے وہ دعا کی طرح

سکون قلب و نظر عشق

دل کے جہاں کا حسن دمِ مصطفیٰؐ سے ہے

خواب نے مجھ کو مدینے کے نگر میں رکھا

راحتِ قلب و جاں رحمت بیکراں سرور مرسلان تو کہاں میں کہاں

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ