ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

ترے نُور کا دائرہ چاہتا ہوں

عقیدت میں ڈوبی فضا چاہتا ہوں


مہکتا رہے جس کی خوشبو سے دامن

کوئی ایسا حرف دعا چاہتا ہوں


گنہگار ہوں نعت لکھنے سے پہلے

میں اذنِ حبیبؐ خدا چاہتا ہوں


جسے کر سکے طے نہ شب کی سیاہی

وہی نُور کا فاصلہ چاہتا ہوں


ہو نازل جہاں تیری چاہت کی خوشبو

میں دل میں غارِ حرا چاہتا ہوں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

جب لگا آنکھ میں موسم ذرا صحرائی ہے

لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں

ڈوبتے والوں نے جب نام محمدﷺ لے لیا

دل میں ہو میرے جائے محمد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم

میں جاواں تے کیویں جاواں اغیار دے بوہے تے

وقف جاناں ہے زندگی اپنی

اتھرو دیکھ نبی دی اکھ وچ عالم سارے رو پیندے نے

درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن

پھر چراغاں ہوا گھر گھر مرے آقاؐ آئے

انسان کی عظمت کا باعث ہے درود