یارب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

یارب ترے حبیب کی ہر دم ثنا کروں

تیرے کرم کا ساتھ ہو یہ ہی دعا کروں


دل میں ولائے سیدِ لولاک ہو بسی

ہر دم حضورِ قلب سے صلِ علیٰ کروں


میرے دیارِ قلب کی ہوختم تیرگی

عشقِ نبی کا قلب میں روشن دیا کروں


لب پر درودِ پاک کے نغمات ہوں رواں

کچھ اس طرح سے میں بھی تو خود سے وفا کروں


رکھ لیں کنیز مجھ کو اگر ملکۂ بہشت

پھر ہر گھڑی میں شکر کا سجدہ ادا کروں


قربت ملے حضور کی اس در پہ ہی رہوں

دنیا کی بھیڑ بھاڑ سے خود کو جدا کروں


اپنا بنا لیں ناز کو سرکار ذی حشم

ان کے نعالِ پاک پہ میں جاں فدا کروں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

محبوبِ ربِّ اکرم! لاکھوں سلام تم پر

کریم اپنے کرم کا صدقہ ضرور دیں گے ضرور دیں گے

خبر نہیں کہاں ہُوں، کدھر ہُوں، کیا ہُوں مَیں

میرا دل اور مری جان مدینے والے

نہ جانے عرشِ بریں تک کہ لا مکاں تک ہَے

بختِ خوابیدہ جگایا ہے ہمارا حق نے

میں ! کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں

پنجابی ترجمہ: تنم فرسُودہ جاں پارہ ز ہِجراں یارسُولؐ اللہ

ایہ نگری کملی والے دی ایتھوں ملدا چین قرار میاں

.ذکر سرکار، دو عالم سے سوا رکھا ہے