یہی انجامِ قال و قیل ہوا

یہی انجامِ قال و قیل ہوا

تُو ورائے حدِ عقیل ہوا


اس نے "کوثر دیا کہ جس کے بقول

کل متاعِ جہاں قلیل ہوا


جس نے تیرے لعاب کو پایا

کب وہ مشتاقِ سلسبیل ہوا


اللہ اللہ شاہیِٔ خدام

حکم دیتے ہی جاری نیل ہوا


حافظِ نوح انہیں بچا ! جن کا

چشمۂ چشم گویا جھیل ہوا


معجزہ کیوں نہ پھر سراپا ہو

جب تو اللّٰہ کی دلیل ہوا


وصفِ آقائے حضرتِ عیسیٰ

دمِ شافی پئے علیل ہوا


نقطۂِ نعتِ شافِعِ محشر

دفترِ جرم پر ثقیل ہوا


نہ کبھی آپ سا خَلیق آیا

نہ کوئی آپ سا جمیل ہوا


قربِ مولِد کی شاں دکھانے کو

قِصّۂِ خاصِ عامِ فِیل ہوا


تیرا شیدا سدا مُعَظّمؔ ہے

اور ہر جا عدو ذلیل ہوا

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

رشکِ قمر ہُوں رنگ رُخِ آفتاب ہُوں

مال و دولت نہ لعل و گہر مانگتا ہوں

جب کبھی جانبِ سرکارِ مدینہ دیکھا

عشق ایسا ملال دیتا ہے

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار

ہر اک ذرے میں احمد کا گزر ضو بار باقی ہے

جب یادِ نبی میں اشکوں کے پلکوں پہ چراغاں ہوتے ہیں

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

سبھے سیّاں طیبہ گیّاں

چاند کی چھاتی چاک انگوریاں نیر بہائیں