یہی عقیدہ ہے ایمان کی بقا کے لئے

یہی عقیدہ ہے ایمان کی بقا کے لئے

خدا نبیؐ کے لئے ہے نبیؐ خدا کے لئے


مِرے لبوں پہ طلب ہو تو بس اُنہی کی ہو

کھُلے زباں نہ کسی اور التجا کے لئے


مِرے قلم کا اثاثہ ہو صِرف نعتِ رسولؐ

لکھوں نہ حرف کوئی غیر کی ثناکے لئے


چھپی ہو ارضِ مدینہ کی جس میں ہریالی

ہے منتظر مِرا صحرا اُسی گھٹا کے لئے


سجا لے اسمِ محمدؐ کو بادبانوں پر

ترس رہا ہو سفینہ جو ناخدا کے لئے


مِرے حضورؐ پہ کیا کیا ستم نہ ڈھائے گئے

اُٹھے نہ ہاتھ مگر پھر بھی بد دعا کے لئے


کِسے نصیب ہو ئیں ایسی رفعتیں فیضیؔ

کہ بو سے عرش نے اُنؐ کے نقوش پا کے لئے

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

دوائے صدمۂ ہجراں ندارم

جس دے پاروں کٹّے جاون روگ دوا کیہڑی اے

نبي محترم صدیاں تمہارے نام سے روشن

جذبۂ حسرتِ دیدار جو تڑپاتا ہے

بھنور وچ ڈولدا میرا سفینہ

نعتِ رسولِ اکرم ہے ذکرِ صبح گاہی

عصیاں کا بار اٹھائے

پست بے انتہا ہے میرا شعور

لکھوں مدح پاک میں آپ کی مری کیا مجال مرے نبی