زمیں کے ساتوں طبق ساتوں آسماں مہکے

زمیں کے ساتوں طبق ساتوں آسماں مہکے

حضور آپ کے آنے سے کل جہاں مہکے


بدن سے ٹپکے پسینہ تو لہلہائے چمن

اسی پسینے سے یہ مشک و زعفراں مہکے


گلابِ عشق پیمبر کی دیکھیے نکہت

کہ ایک فرد نہیں سارا خانداں مہکے


خلیلی باغ کے گل پر نثار ہو جاؤ

کہ جس کی عنبریں خوشبو سے جسم و جاں مہکے


نبی کے جسمِ معطّر کے لمسِ اطہر سے

زمین مہکے فلک شمس و کہکشاں مہکے


نگار خانۂ ہستی میں ان کے آنے سے

یہ غنچہ، گل یہ چمن اور گلستاں مہکے


نبی کی نعت ہمیشہ تو گنگنا احمدؔ

نبی کی نعت سے ہر دم تری زباں مہکے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

ایسے نہ تو مچل ، کہ ادب کا مقام ہے

آمنہ کے پالے نے دو جہاں کو پالا ہے

عمل سب سے بڑا طاعت حبیبِ ِکبریا کی ہے

چشم در چشم اک آئینہ سجا رکھا ہے

دکھاں جد گھیرا پا لیا مینوں

کچھ آسرے کسب فیض کے ہیں ، کچھ آئنے کشف نور کے ہیں

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

آمنہ بی بی کے آنگن میں برکت والا آیا ہے

ہم کو پتہ ہے شمس یہ ضوافگنی کا راز

تشنگی قلبِ پریشاں کی مٹا دو یارو