ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

جائیں گے بار بار جائیں گے


ان کے در پہ نثار کرنے کو

لے کے اشکوں کے ہار جائیں گے


خاکِ طیبہ کی خاک ہونے کو

ہم بھی مستانہ وار جائیں گے


جِس پہ دورِ خزاں نہیں آتا

دیکھنے وہ بہار جائیں گے


آئے گا ایک دن کہ سُوئے حرم

ہوکے مثلِ غبار جائیں گے


وہ ظہوری عجب سماں ہوگا

جب سرِ کوئے یار جائیں گے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

تمام عمر اسی ایک کام میں گزرے

دِنے رات ایخو دعا منگناں ہاں

مسافر جاندیا مدینے مرا وی جا کے سلام کہنا

ہوتی ہے بہ یاد شہؐ دیں طبع رواں اور

آئی بہارِ زیست مُقدّ ر سَنبھل گئے

ٹھنڈی ٹھنڈی میٹھی میٹھی جسم و جاں کی روشنی

عالم افروزہیں کس درجہ حرا کے جلوے

جب کرم ان کے یاد آتے ہیں

اغر علیہ للنبوتہ خاتم

منوّر ہوگیا عالم کا سینہ