خوب عمدہ ذوق کے مالک ہیں شاکر قادری

خوب عمدہ ذوق کے مالک ہیں شاکر قادری

ہے میسّر اُن کو اربابِ سخن پر برتری


گلشنِ آلِ عبا کا ہیں یہ دلکش ایک پھول

اِن کے سینہ میں ہے روشن مشعلِ عشقِ نبی


ہیں شرافت اور متانت کا یہ اک پیکر حسیں

رطب و یابس سے ہے بس محفوظ ان کی شاعری


مشتمل نعتِ نبی پر ہے نئی ان کی کتاب

جذبۂ ایمان پر آئے گی اس سے تازگی


باعثِ تخلیقِ عالم ہیں مُحمَّد مُصطفٰیؐ

کی عطا اُن کو خدا نے ہر جہاں کی سروری


رمزِ وحدت بھی وہی ہیں رازِ کثرت بھی وہی

ہے انہیں سے سب انہیں کا سب حقیقت ہے یہی


جو نہیں اُن کا خدا کا ہو نہیں سکتا کبھی

ہے محبت اور اطاعت اُن کی جانِ بندگی


ہے ثنا خواں اُن کا خود ربِّ جہاں قرآن میں

بارگہ میں اُن کی یہ نذرانہ ہے یکتا جلی


پیش کرتا ہوں بصدقِ دل مبارک اس پہ میں

مجھ کو ہے اس کی اشاعت پر نمایاں اِک خوشی


فکر تھی فیض الامیؔں مجھ کو سنینِ چاپ کی

بولا ہاتف چشمۂ گوہر، چراغِ اکبری

کتاب کا نام :- چراغ

دیگر کلام

قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ

غم کے بادَل چھٹیں قافلے میں چلو

آج مولیٰ ؔبخش فضلِ رب سے ہے دولھا بنا

تاریخ خانوادہ برکاتیہ

یادِ وطن سِتم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

میں کسی کی ہوں نظر میں کہ جہاں میری نظر ہے

السّلام اے عظمتِ شانِ وطن !

حجرہء خیر الورا، غارِ حرا

خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا