راتوں کی بسیط خامشی میں

راتوں کی بسیط خامشی میں

جب چاند کو نیند آرہی ہو


پھولوں سے لدی خمیدہ ڈالی

لوری کی فضا بنا رہی ہو


جب جھیل کے آئینے میں گُھل کر

تاروں کا خرام کھو گیا ہو


ہر پیڑ بنا ہوا ہو تصویر

ہر پھول سوال ہو گیا ہو


جب خاک سے رفعتِ سما تک

اُبھری ہوئی وقت کی شِکن ہو


جب میرے خیال سے خدا تک

صدیوں کا سکوُت خیمہ زن ہو


اُس وقت مرے سُلگتے دِل پر

شبنم سی اُتارتا ہے کوئی


یزداں کے حریم ِ بے نشاں سے

انساں کو پکارتا ہے کوئی

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

اے خوشا یومِ شوکتِ اِسلام

عطائے حبیبِ خدا مَدنی ماحول

سلسلہ آہ! گناہوں کا بڑھا جاتا ہے

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو!

قرآن

ملت کے نگہباں تیرا اللہ مددگار

قافِلہ آج مدینے کو روانہ ہوگا

مینارِ نور بن کے جو تیار ہوگیا

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو