سب سے سیدھا سب سے سچا ہے نظام اللہ کا
ہم مسلمانوں کو کافی ہے کلام اللہ کا
درسِ قرآں نے دیا اخلاص اور ایثار کا
امن سے رہتا ہے دنیا میں غلام اللہ کا
ہر قدم مومن کا ہے امر و نہی کی قید میں
خود جیو اوروں کو جینے دو پیام اللہ کا
اس کو آلام و مصائب کا بھلا کیا خوف ہو
جس کے دل میں ذکر رہتا ہے مدام اللہ کا
شرح و الشمس وضحیٰ جانے گا کیا نجدی بھلا
دیو کا بندہ بنے کیسے غلام اللہ کا
مے کدہ توحید کا اس شان سے ہے سج گیا
بٹ رہا ہے مصطفیٰ کے ہاتھوں جام اللہ کا
اس کی عظمت اور تقدس کا بھلا کیا پوچھنا
جس دل مومن میں رہتا ہے قیام اللہ کا
شارحِ قرآں کے قرآنی عمل پر جو چلے
لاتے ہیں اس پر مَلک ہر دم سلام اللہ کا
قول و فعل و حال میں صدق و صفا کا رنگ ہو
ہاں وہی بندہ کہا جائے غلام اللہ کا
دل کی ہر دھڑکن سجے یاد رسول اللہ سے
ہو دم آخرِ زباں پر میری نام اللہ کا
یارسول اللہ کہنے سے جسے انکار ہو
ثانیِ بوجہل کیا سمجھے کلام اللہ کا
مجھ کو دنیا کے جھمیلوں کی پڑی ہو کیا بھلا
ہے لبوں پہ ذکر میرے صبح و شام اللہ کا
جس نے نظمی رتبہء خیر الوریٰ سمجھا نہیں
ایسا دل کا اندھا کیا جانے مقام اللہ کا
جس کا ہر قانون قولِ مصطفیٰ کا عکس ہو
ہے حقیقت میں وہی نظمی نظام اللہ کا
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا