تیرے قدموں میں شجاعت نے قسم کھائی ہے

تیرے قدموں میں شجاعت نے قسم کھائی ہے

یاد آئے گی تری یاد کی ہر محفل میں


عزم و ہمت کے مریضوں سے یہ کہدے کوئی

جان آجائے گی شبیر کو رکھ لو دل میں

شاعر کا نام :- علامہ ارشد القادری

کتاب کا نام :- اظہار عقیدت

دیگر کلام

علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہے

شاہ اسوار اوہ عرش دا سوہنا آمنہ دا ماه پارا

ستون توبہ پہ ہونٹوں کو رکھ دیا میں نے

یار میرے دی سُنو نشانی یار میرا لاثانی

مدینہ میں دل کا نشاں چھوڑ آئے

دیارِ غرب میں آنکھیں کسی کی اشک فشاں

اول ، آخر ، ظاہر ، باطن ، نور ظہور نبی دا

تیرے قدموں میں شجاعت نے قسم کھائی ہے

بال کے رکھ یاداں دے دیوے اک دن سوہنا آجاوے گا

روز آئے مدینے سے بادِ صبا ہجر میں دل ہمارا بہلتا رہے