چوم کر سرکار بناؤں تاج آنکھوں سے ملوں

چوم کر سرکار بناؤں تاج آنکھوں سے ملوں

ہاتھ آجائے اگر نعلین پائے غوث پاک


روز محشر یہ ملائک غل کرینگے دیکھ کر

آرہے ہیں جھومتے مست ادائے غوث پاک


یا تو مرے زیر سرسنگ در والا ہے

یا الہی میرا سر ہو زیر پائے غوث پاک


یہ حسینان جہاں کیا ہیں اگر آجائے حور

آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں گے فدائے غوث پاک


لامکان ہی آپکی منزل مراد پاسباں

اللہ اللہ گھر خدا کا ہے سرائے غوث پاک


مجھ سے نابینا کو بینا کر دیا صل علی

واہ کیا کحل البصر ہے خاکپائے غوث پاک


رہبر راه حقیقت دستگیر خاص و عام

کون ہے اے دل دو عالم میں سوائے غوث پاک


آپکی الفت میں میری جان بھی جائے تو کیا

میں بھی راضی ہوں اسی میں جو رضائے غوث پاک


خواب میرا کیوں نہ ہو خواب زلیخا سے عزیز

واں گئے یوسف یہاں تشریف لائے غوث پاک


شکر ہے بیدم کہ ہم بھی شاہ وارث کے طفیل

یہ بھی کیا کم ہے کہ کہلائے گدائے غوث پاک

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

وہ خاکِ کر بلا ہے زہرؑا کا پھول دیکھ

وہ دل ہی کیا جِس میں سمویا نہیں حسین

کیا لکھوں عز و علائے غوثِ پاک

ان کی صورت نور کی تفسیر تھی

ایمان کا نشان ہیں سلمان فارسی

طالب دید ہوں مدت سے تمنائی ہوں

جہا ں بھی حق پر ، چلے گا خنجر

اک آس میری مولا پوری تے کدی ہو وے

دُختر مصطفی، سیّدہ فاطمہ

مجھے بغداد کی دیدو اجازت یا شہہ جیلاں