ایماں کی حرارت ہے الفت ابو طالب کی

ایماں کی حرارت ہے الفت ابو طالب کی

’’قرآن سے ظاہر ہے عظمت ابو طالب کی‘‘


احمد کو کھلایا ہے سینے سے لگایا ہے

دنیا بھلا کیا جانے شوکت ابو طالب کی


اک سمت رسالت ہے، اک سمت ولایت ہے

تقسیم خدا نے کی نکہت ابو طالب کی


یہ چاند حسیں جیسے روشن ہے ستاروں میں

ایسے ہی زمیں پر ہے طلعت ابو طالب کی


سرکار کی الفت میں کرتے تھے رقم مدحت

آقا نے سنی ہو گی مدحت ابو طالب کی


جو عقد کیا جاری سرکار نے احمد کا

اُس عقد سے زندہ ہے عظمت ابو طالب کی


احسان کیے اس نے اسلام کی عظمت پر

پھر کیسے کوئی بھولے خدمت ابوطالب کی


خالق، ابوطالب کے ہاتھوں کو کہے اپنے

قرآں میں یہ دیکھی ہے حرمت ابو طالب کا


حبدار زمانے کا انکار نہیں لیکن

ہر ایک سے بڑھ کر ہے رفعت ابو طالب کی

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

اے امیر المومنین اے پیشوائے متقّین

لہو لہو دشتِ کربلا ہے

ہو چکا تھا فیصلہ یہ کا تبِ تقدیر کا

یا علی مرتضی مولا مشکل کشا جس پر چشم کرم آپ کی ہو گئی

اب فرق بھائیوں کا خیالوں میں کیا ہو بند

سیکھنا چاہو اگر دین پیغمبرؐ لوگو

جاںنثارِ مصطفٰےﷺ ‘ صدیق اکبرؓ آپ ہیں

جو خالقِ گلشن تھے ‘ وہی

وہ ایک فرد جو محور تھا سارے رشتوں کا

علم کے شہر کا دروازہ