ہو چکا تھا فیصلہ یہ کا تبِ تقدیر کا

ہو چکا تھا فیصلہ یہ کا تبِ تقدیر کا

کر بلا کی ریت ہو گی اور لہو شبیر ؓ کا


سا یۂ دستِ اجل بھی سا تھ ہی جا تا ر ہا

وار جاتا جس طرف بھی حیدری شمشیر کا


تھام کر اپنا کلیجہ اشقیا ء بھی رہ گئے

جب بنا اصغر نشانہ حُرملہ کے تیر کا


کربلا کی شام تھی اور عابدِ بیما ر تھے

بڑھ رہا تھا بوجھ اْن کے پاوں میں زنجیر کا


حْر ریاحی کی پشیمانی بھی کام آہی گئی

مل گیا اس کو بھی حصہ خُلد کی جا گیر کا


جْراتِ شیرِ خدا کی یاد تازہ ہو گئی

کربلا میں دیکھ کر وہ حوصلہ شبیر کا


زندۂ جاوید ہے نامِ شہیدِ کربلا

مٹ گیا ہر لفظ جَور و ظلم کی تحریر کا


اِک سراپا بس گیا ہے آنکھ میں میری جلیل

مصطفیٰﷺ کے لاڈلے کے حْسن کی تنویر کا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

کربلا والوں کا غم یاد آیا

کس کس کے ہیں جو چاند ستارے حسین ؑ سے

برتر قیاس سے ہے مقامِ ابُوالحسین

شبیرِ نا مدار پہ لاکھوں سلام ہوں

جہد و زُہدِ انبیاء گنجِ شکر بابا فریدؒ

عاشور کا ڈھل جانا، صغراؑ کا وہ مرجانا

میری آنکھوں میں اس کا لہو آگیا

مِدحتِ سرورِ دیں میرے محب نے لکھی

طرزِ اُلفت میں محبت میں وفاداری میں

اوہ جس نے قوم مسلم نوں دکھایا راہ وحدت دا