فضل خدا کا نام ہے فیضان اولیاء

فضل خدا کا نام ہے فیضان اولیاء

فرمان کرد گار ہے فرمان اولیاء


وہ جانتے ہیں کیفیت باده الست

جو پی چکے ہیں ساغر عرفان اولیاء


ہے بخشش خدا کرم اولیاء کا نام

ظل خدا ہے سایہ دامان اولیاء


محبوب اور محب میں یہاں تفرقہ نہیں

والله اولیاء ہے محبان اولیاء


اے زاہد فسرده اگر شوق خلد ہے

آدیکھ لے بہار گلستان اولیاء


ہر دل میں ان کے نور کی پھیلی ہے روشنی

وارث علی ہیں شمع شبستان اولیاء


شاہی کی جستجو نہ تجمل کی آرزو

بیدم ہے ایک غلام غلامانِ اولیاء

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے

ہیں نُورِ چشمِ سیّدِ ابرار فاطمہؓ

تُو نے باطل کو مٹایا اے امام احمدرضا

اک دن بڑے غرور سے کہنے لگی زمیں

لوحِ جہاں پہ فکر کی معراجِ فن کا نام

کیسی عظمت پر ہیں فائز اُمہات المومنینؓ

فاصلوں کو خدارا مٹا دو جالیوں پر نگاہیں جمی ہیں

نبیؐ کی شان کے مظہر علی ابنِ ابی طالب

سیدہ   امِ     ایمن     کرم     ہی     کرم

گھڑی وچ بادشاہ کردی گدائی غوث الاعظم دی