جہاں میں نورِ حمیت کو عام کس نے کیا

جہاں میں نورِ حمیت کو عام کس نے کیا

ہلالِ صبر کو ماہِ تمام کس نے کیا


دل و جگر کے سبھی داغ بن گئے ہیں چراغ

یہ آج ذکرِ اسیرانِ شام کس نے کیا


جلے ہیں دشت میں ہر سو دیئے بہاروں کے

کوئی بتاؤ کہ یہ اہتمام کس نے کیا


سنایا کس نے کلامِ خدا بنوکِ سناں

بزیرِ تیغ قعود و قیام کس نے کیا


سکوتِ مرگ کو کس نے بنایا نغمہء جاں

سفالِ سوز کو کاس الکرام کس نے کیا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

یہ کس نے دہن گنہ میں لگام ڈالی ہے

غَم ِ شہادتِ شبیّر کی گواہی دے

رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے

طلوعِ صبح کا عنوان ہے علی اکبر

میرے آقا لاثانی کرو اک نظر در تے آیاں ہاں سن کے فسانہ ترا

وجہ تسکینِ دل و جان حسینؑ ابنِ علی ؑ

حقیقت میں ہو سجدہ جبہ سائی کا بہانہ ہو

آپ کا در اقدس فیضِ شاہ شاہاں ہے

ہوا ہے شیفتہ سارا زمانا غوث الاعظم کا

تُم ہو اولادِ حضرت مرتضٰے یا غوثِ اعظمؒ