مورے جگ اُجیارے غوث پیا
تورا قائم سدا بغداد رہے
زھرا کی آنکھ کا تارا ہے
حسنین کا راج دُلارا ہے
یہ شہر تورا آباد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
اے ابنِ علی لج پال ہے تُو
محبوبِؐ خدا کی آل ہے تُو
کچھ رُوحانی امداد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
جو کچھ ہُوں بُری ہُوں بھلی ہُوں مَیں
تیرے ٹکڑوں ہی سے پلی ہُوں میں
تُو شاد رہے ، آباد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
سَو جان سے مَیں تجھ پر واری
ہونٹوں پہ دُعا ہے یہ جاری
دُکھ درد سے دل آزاد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
دل تورے نگر کا دیوانہ
لِلّٰہ کرم کچھ فرمانا
کیوں رنج رہے فریاد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
جیسے ہر دُکھ میں پاس ہے تُو
ہرٹُوٹے دل کی آس ہے تُو
مجھ دُکھیاری کی یاد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
کچھ بھیک عطا ہو رُوحانی
مَیں ہُوں مہرِؒ علی کی دیوانی
تیرا کُوچہ یونہی آباد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
ترے ہجر میں تھے مجبور سے ہم
تورے دوارے آئے ہیں دُور سے ہم
آنکھیں ٹھنڈی، دل شاد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
کچھ فکر نہ ہو وسواس نہ ہو
رکھنے کو کچھ بھی پاس نہ ہو
بس دل میں تمہاری یاد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
تِرے کارن جینا مَرنا ہے
رونا ہے ، آہیں بھرنا ہے
برباد ہے دل ، برباد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
بیشک پیرانِ پیر ہے تُو
دُکھ درد میں سب کا نصیؔر ہے تُو
دُکھیاری یہ کیوں ناشاد رہے
تورا قائم سدا بغداد رہے
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- فیضِ نسبت