تیری ہر اک ادا علی اکبر

تیری ہر اک ادا علی اکبر

صورتِ مصطفٰی علی اکبر


کربلا میں تو جان پر کھیلا

تو ملی ہے بقا علی اکبر


حسنِ بے مثل ہے ترا چہرہ

ایسا ہے باصفا علی اکبر


برچھی لگنے سے نورِ چشمِ پدر

نہ رہا مجتبٰی علی اکبر


چیخ نکلی رباب کی! بیٹا

جب زمیں پر گرا علی اکبر


ابنِ حیدر کا حوصلہ کیسا؟

جو سہا غم جدا علی اکبر


ابنِ حیدر بھی دیکھ کر روئے

پھر کہا تھا مرا علی اکبر


صورتِ مصطفٰی کو جی بھر کے

دیکھنے دے ذرا علی اکبر


تیرے جانے سے بابا پر دلبر

غم کا طوفاں چلا علی اکبر


کیسے نکلے گا تیرے سینے سے

برچھی کا پھل بڑا علی اکبر


ابنِ حیدر نے پھر کہا رب سے

لے مرے کبریا علی اکبر


قائمِ بے نوا نے رو رو کر

ذکر تیرا سنا علی اکبر

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

کیوں کر نہ ہوں معیارِ سخا فاطمہ زہرا

حسین زُبدہء نسلِ رسول ابنِ رَسُول

حسین اور کربلا

کاش مجھ پر ہی مجھے یار کا دھوکا ہو جائے

پیاری ماں مجھ کو تیری دعا چاہیے

میراں شاہِ جیلانی پیر

شکرِ خالق کس طرح سے ہو ادا

مرے دل کو لگی ہے تمھاری لگن یا خواجہ معین الدین چشتی

ہوا اُن کے کرم کی یوں چلی ہے

جب موذّن چھیڑتا ہے سلسلہ تکبیر کا