یہ کون مظلوم ہے کہ جس کی جبیں لہو سے دمک رہی ہے

یہ کون مظلوم ہے کہ جس کی جبیں لہو سے دمک رہی ہے

بڑا اندھیرا ہے اس کے گھر میں، بس ایک شمع بھڑک رہی ہے


یہ کس طرح کر رہا ہے سجدہ، تری خدائی دھڑک رہی ہے

یہ کون مستور ہے جو اس کی نماز حیرت سے تک رہی ہے


ادب سے سر کو جھکالے آدمؔ، نبی کا وہ نورِ عین ہوگا

جو خاک پر کر رہا ہے سجدہ وہ کیمیا گر حسین ہوگا


۔۔

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

آج کا دن شہِ دل گیر کا دن ہے لوگو

اوہ جس نے قوم مسلم نوں دکھایا راہ وحدت دا

گلشنِ مصطفٰیؐ کی مہکتی کلی

قرآں کی آیتوں کی بھی تفسیر ہیں حسینؑ

تُو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا

شاہاں دے نالوں چنگا اے منگتا فرید دا

عشق کی انتہا سیدہ فاطمہ بنت خیر الوریٰ

یُوں رن کے درمیاں پسرِ مرتضٰی چلے

وہ علی عابدؔ بنی ہاشم کی غیرت کا نشاں

میرے حسین تجھے سلام