انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

انا سجدوں کی پوری ہو جبیں کو بھی قرار آئے

نظر کے سامنے یا رب کبھی تو وہ دیار آئے


رواں آنکھوں سے آنسو ہوں، درِ فخرِ دو عالمؐ ہو

وہ لمحہ بھی کبھی اے گردشِ لیل و نہار آئے


سنہری جالیوں کی جو بہاریں دیکھ آئے ہیں

ہم ان کی انجمن سے جب بھی آئے اشک بار آئے


فلک پر انبیاء کی پیشوائی کے لئے پہونچے

زمیں پر آپؐ بن کر رحمتِ پروردگار آئے


کبھی بلوائیے اخترؔ کو بھی آقا مدینے میں

کسی دن تو اسے بھی زندگی کا اعتبار آئے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

ہے ناطِقِ مَا اَوْحٰی اِک تیرا دہن جاناں

گو روضہء اقدس کی طلبگار ہیں آنکھیں

دلاں دے ہوگئے سودے ترے دیدار دی خاطر

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون

مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

حضور آئے، روشنی سے انسلاک ہو گیا

چشم عنایت ہم پر بھی

جیہڑے پاسے وی ٹر جاواں سرکار نظر رکھدے

بہارِ جاںفزا تم ہو نسیم داستاں تم ہو