بڑی شان والا مدینے کا والی

بڑی شان والا مدینے کا والی

بڑے سے بڑا جن کے در کا سوالی


فرشتے بھی میری جبِیں چومتے ہیں

میں جب چوم لوں ان کے روضے کی جالی


جہاں میں انوکھا ہے ان کا مدینہ

زمانے میں ہے ان کی چوکھٹ نرالی


ملے ان کی رحمت کی خیرات سب کو

گیا کوئی بھی ان کے در سے نہ خالی


کہاں یہ حضوری کہاں میں ظہوریؔ

میں ادنےٰ سے ادنیٰ وہ عالی سے عالی

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

عام ہیں آج بھی ان کے جلوے ، ہر کوئی دیکھ سکتا نہیں ہیں

ترا کرم ہے کہ میں سر اُٹھا کے چلتا ہوں

اُن کا ہوا تو خاص حوالے میں آ گیا

گجرے دروداں تے سلاماں دے بناوندے

غلام اُن کے در کا نمایاں نمایاں

صاحبِ عزّت و جلال آقا

اے شمع رسالت ترے پروانے ہزاروں ہیں

رہزن کے پاس ہے نہ کسی رہنما کے پاس

عجب مقام سمجھاتی ہے نعتِ پاکِ حضورؐ

کردا رہو سوہنے دیاں باتاں اک دن سوہنا آجاوے گا