بسا ہوا ہے نبی کا دیار آنکھوں میں
سجائے بیٹھا ہوں اک جلوہ زار آنکھوں میں
جو دن مدینے میں گزرے ہیں ان کا کیا کہنا
رچے ہوئے ہیں وہ لیل و نہار آنکھوں میں
دیار پاک کا ہر منظر حسین و جمیل
رہے گا تابہ قضا یادگار آنکھوں میں
عطا کیا جو مدینے کے باسیوں نے مجھے
مہک رہا ہے ابھی تک وہ پیار آنکھوں میں
بغیر دیکھے مدینہ انہیں نظر آیا
ہیں منفرد مِری آنکھیں ہزار آنکھوں میں
اب اس سے بڑھ کے کوئی سرمہ اور کیا ہوگا
سمیٹ لایا ہوں میں کچھ غبار آنکھوں میں
دیارِ پاک کی جن کو ہوئی ہے دید نصیب
میں ڈھونڈلوں گا وہ آنکھیں ہزار آنکھوں میں
سناؤں گا وہ کہانی حضورؐ کو جا کر
چھپائے بیٹھا ہوں جو اشکبار آنکھوں میں
ہے اعتماد بھی اقباؔل کو شفاعت پر
سزا کا خوف بھی ہے گنہگار آنکھوں میں
شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم
کتاب کا نام :- زبُورِ حرم